منگل، 22 جنوری، 2019

میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا


میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا 
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا

یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو 
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا

ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں 
ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا

وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے 
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا

اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر 
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا

تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی 
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا

بڑھا رہی ہیں مرے دکھ نشانیاں تیری 
میں تیرے خط تری تصویر تک جلا دوں گا

بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ 
اس آئنے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا


محسن نقوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں