ہفتہ، 19 جنوری، 2019

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں


ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

تیرے لوٹ آنے کی دن رات  دعا کرتے ہیں


اب کوئی ہونٹ نہیں ان کو چرانے آتے

میری آنکھوں میں اگر اشک ہوا کرتے ہیں


تیری تو جانے ،پر اے جان تمنا ہم تو

سانس کے ساتھ تجھے یاد کیا کرتے ہیں 


کبھی یادوں میں تجھے بانہوں میں بھر لیتے ہیں

کبھی خوابوں میں تجھے چوم لیا کرتے ہیں


تیری تصویر لگا لیتے ہیں ہم سینے سے

پھر ترے خط سے تری بات کیا کرتے ہیں


گر تجھے چھوڑنے کی سوچ بھی آئے دل میں

ہم تو خود کو بھی وہیں چھوڑ دیا کرتے ہیں

وصی شاہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں