جمعرات، 7 فروری، 2019

سوئے گلشن وہ ترا گھر سے خراماں ہونا

سوئے گلشن وہ ترا گھر سے خراماں ہونا
سَرو کا جھومنا غنچوں کا غزل خواں ہونا
خوبرو گرچہ ہوئے اور بھی لاکھوں لیکن
تجھ سے مخصوص رہا خسروِ خوباں ہونا
زندگی بھر کی تمناؤں کا ٹھہرا حاصل
سامنے تیرے مرا خاک میں پنہاں ہونا
یہ تو اندر کا مرے درد ہے دکھ ہے غم ہے
میرے رونے پہ کہیں تم نہ پریشاں ہونا
یوں مری آنکھ سے اس چاند کا ہونا اوجھل
ہے سہاگن کی بھری گود کا ویراں ہونا
واعظِ شہر کی تقدیر میں یا رب جنت
میری قسمت میں ہو خاکِ درِ جاناں ہونا
خاک سے ہو کے مرا خاک میں جانا مر کر
اپنے ہی گھر میں ہو جیسے مرا مہماں ہونا
تم نے دریا ہی کو دیکھا اٹھاتے طوفاں 
آج دیکھو کسی قطرے کا بھی طوفاں ہونا
جب لحد میں مجھے رکھیں تو خدارا تم بھی
جلوہ فرما بسرِ گورِ غریباں ہونا
سامنے پا کے تجھے کیوں نہ مریں ہم تجھ پر
کام پروانوں کا ہے شمع پہ قرباں ہونا
شاہ نصیر الدین نصیر گیلانیؓ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں