آرزو لکھنوی
ولادت: 1873ء لکھنؤ
وفات: 1951ء کراچی
سید انور حسین آرزوؔ لکھنوی۔ شاگرِ جلالؔ لکھنوی۔ ذریعہ معاش زیادہ تر تھیٹر کی ملازمت رہا۔ اس سلسلے میں کئی برس کلکتے میں گزارے۔ فلموں کے گیت بھی لکھے۔ شاعری کے مجموعے فغانِ آرزو۔ جہانِ آرزو، نشانِ آرزو، اور سریلی بانسری ہیں۔ فارسی تراکیب و دقیق الفاظ سے مبرا خالص اردو میں غزل گوئی ان کا طرہء امتیاز ہے۔
اول شب وہ بزم کی رونق
دفعتاََ ترکِ تعلق میں بھی رسوائی ہے
الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر
قتالِ جہاں معشوق جو تھے سونے میں پڑے ان کے ان کے مرقد
یا مرنے والے لاکھوں تھے یا رونے والا کوئی نہیں
وفا کا نقش ہے وہ نقش جو مٹ کر ابھرتا ہے
جنہیں دل سے بھلاؤ گے وہ پہروں یاد آئیں گے
دو تند ہواؤں پر بنیاد ہے طوفاں کی
یا تم نہ حسیں ہوتے یا میں نہ جواں ہوتا
آرزو لکھنوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں