اس کی کتھئی آنکھوں میں ہیں جنتر منتر سب
چاقو واقو، چھریاں وُ ریاں، خنجر ونجر سب
جس دن سے تم روٹھے مجھ سے، روٹھے روٹھے ہیں
چادر وادر، تکیہ وکیہ، بستر وِستر سب
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلے جیسی ہے
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور ویور سب
آخر میں کس دن ڈوبوں گا، فکریں کرتے ہیں
دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب
عشق وشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
ساگر واگر، منظر ونظر، جوہر ووہر سب
تُلسی نے جو لکھا اب کچھ بدلا بدلا ہے
راون واون، لنکا ونکا، بندر وندر سب
دکھ کے چمن کے باسی ہیں یہ، درد شہر کے بانی ہیں
محسن وحسن، غالب والب، ساغر واغر سب...!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں