جمعرات، 31 جنوری، 2019

تجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہم

تجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہم
بہت سے کام مقدر پہ ٹال رکھتے ہیں
کوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتے
تمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیں
تمہارے بعد یہ عادت سی ہو گئی اپنی
بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیں
خوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کر
سو جان بوجھ کے دل کو نڈھال رکھتے ہیں
کبھی کبھی وہ مجھے ہنس کے دیکھ لیتے ہیں
کبھی کبھی مرا بے حد خیال رکھتے ہیں
تمہارے ہجر میں یہ حال ہو گیا اپنا
کسی کا خط ہو اسے بھی سنبھال رکھتے ہیں
خوشی ملے تو ترے بعد خوش نہیں ہوتے
ہم اپنی آنکھ میں ہر دم ملال رکھتے ہیں
زمانے بھر سے چھپا کر وہ اپنے آنچل میں
مرے وجود کے ٹکڑے سنبھال رکھتے ہیں
کچھ اس لئے بھی تو بے حال ہو گئے ہم لوگ
تمہاری یاد کا بے حد خیال رکھتے ہیں

وصی شاہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں