ہو گیا کس سے بھرا خانہ زھرا خالی
چل دیا آپ مگر کر گیا دنیا خالی
خوں سے اپنے دم سجدہ اگا کے گلشن
تو نے رہنے نہ دیا دامن صحرا خالی
الله الله وہ شبیر کا زور بازو
ایک ہی وار میں کر دی صف عادہ خالی
لوٹ کر آئیں گے کب تک کہ سکینہ ہے اداس
پوچھ لیتا کوئی عباس سے اتنا خالی
گونجتی ہیں وہی نانا کی صدائیں پیہم
کہ آقا تیری یادوں سے نہیں گنبد خضرا خالی
کربلا ہو کہ نجف و گو عرب ہو کہ عجم
ہم نے دیکھی نہ تیرے غم سے کوئی جاہ خالی
وہ تو اک سجدہ شبیر نے رکھ لی عزت
ورنہ ہو جاتی خدا والوں سے دنیا خالی
اصغر و اکبر و عباس و سکینہ کے طفیل
بھیک مل جائے کہ کشکول ہے اپنا خالی
آل و اصحاب کا سایہ ہے تیرے سر پہ نصیر
تیرا دامن نہ رہا ہے نہ رہے گا خالی
شاعر ہفت زباں پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں