جمعرات، 7 فروری، 2019

جو ہے قبلہ گاہِ نگا ہ و دل ، اسی سنگِ در کی تلاش ہے

جو ہے قبلہ گاہِ نگا ہ و دل ، اسی سنگِ در کی تلاش ہے
جو ترے حضور جھکا رہے، مجھے ایسے سر کی تلاش ہے

اسی کشمکش میں ہے زندگی ، اسی رد و کد میں ہے آدمی
کبھی دردِ دل کی ہے آرزو، کبھی چارہ گر کی تلاش ہے

ترے حسن سےجو طلوع ہو، ترے نور سے جو شروع ہو
مجھے ایسی ضو کی ہے جستجو، مجھے اس سحر کی تلاش ہے

یہ ہوائے شام و سحر کہین ہمیں اور سمت نہ لے اڑے
تری رہگزر کی ہیں خاک ہم ، تری رہگزر کی تلاش ہے

جو حسیں بھی پردہ نشیں بھی ہو، مری آرزو کا امیں بھی ہو
مجھےڈھونڈنا ہے کہیں بھی ہو، مجھے اس کے در کی تلاش ہے

جسے دیکھنے کی طلب رہی ، کبھی میری جس نے خبر نہ لی
مرے دل کا چین تو ہے وہی، اسی بے خبر کی تلاش ہے

کہیں اور اپنا گزر نہیں ، کہیں اور جائیں نصیر کیوں
وہی ایک در ہے نگاہ میں ، اسی ایک در کی تلاش ہے
شاہ نصیر الدین نصیر گیلانیؓ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں