ہفتہ، 9 مئی، 2020

اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں



اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں 
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں 

اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں 
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں

سوچو تو بڑی چیز ہے تہذیب بدن کی 
ورنہ یہ فقط آگ بجھانے کے لیے ہیں 

آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹوں سے چبھیں گے 
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں 

دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ 
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیے ہیں 

یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں 
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں