بدھ، 17 جون، 2020

ہم لوگ ۔ امجد اسلام امجد

دائروں میں چلتے ہیں
دائروں میں چلتے ہیں
دائرے تو بڑھتے ہیں
فاصلے نہیں گھٹتے

آرزوئیں جلتی ہیں
جس طر کو جاتے ہیں
منزلیں تنما کی
ساتھ ساتھ چلتی ہیں

گرد اڑتی رہتی ہے
درد بڑھتا جاتا ہے
راستے نہیں گھٹتے

صبح دم ستاروں کی تیز جھلملاہٹ کو
روشنی کی آمد کا پیش باب کہتے ہیں
اک کرن جو ملتی ہے آفتاب کہتے ہیں
دائرے بدلنے کو انقلاب کہتے ہیں

امجد اسلام امجد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں