بدھ، 9 ستمبر، 2020

 ترے عشق کي انتہا چاہتا ہوں



ترے عشق کي انتہا چاہتا ہوں

مري سادگي ديکھ کيا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعدہ بے حجابي

کوئي بات صبر آزما چاہتا ہوں

يہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو

کہ ميں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا

وہي لن تراني سنا چاہتا ہوں

کوئي دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل

چراغ سحر ہوں ، بجھا چاہتا ہوں

بھري بزم ميں راز کي بات کہہ دي

بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں